122

دسترخوان

مرکز اہلحدیث میں سوموار سے جمعہ روزانہ بعد نماز ظہر،ضرورت مند افراد کے لیے دسترخوان کا اہتمام کیا جاتا ہے۔جس میں لوگوں کی کثیر تعداد کو مناسب انداز سے کھانا پیش کیا جاتا ہے۔

اسلام واحد دین ہے جس نے انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں کو پیش نظر رکھا ہے اور اُن کے بارے میں کامل رہنمائی د ی ہے۔ دین اسلام کے سوا دنیا میں کوئی مذہب ایسا نہیں جو اپنی تعلیمات کے لحاظ سے اس قدر جامع اور ہمہ گیر ہو کہ اس میں روحانیت، اخلاق، معاشرت، معیشت اور سیاست سے متعلق مکمل تعلیم و رہنمائی پائی جاتی ہو۔

معاش بھی انسانی زندگی کااہم مسئلہ ہے۔ اس کے حل کے لئے اسلام نے ہمیں بہترین نظامِ معیشت دیا ہے جس کے ذریعے نہ صرف انسانوں کی تمام بنیادی ضروریات پوری ہوتی ہیں بلکہ وہ ایک خوشحال زندگی بسر کرسکتے ہیں ۔ رہے وہ لوگ جو معاشی دوڑ میں کسی طرح پیچھے رہ جاتے ہیں ، ان ناداروں ، حاجت مندوں اور معذوروں کی کفالت کے لئے اسلام نے دولت مندوں کے مال میں ایک مقررہ حق اور حصہ رکھ دیا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث اور سنت سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ اغنیا کے مال میں غریبوں اور ناداروں کا حصہ ہوتا ہے۔ چند احادیث ملاحظہ ہوں :
قال رسول اﷲ!:(إن اﷲ عزوجل یقول یوم القیامة: یابن آدم! أستطعمتُك فلم تطعمني قال: یا ربّ وکیف أطعمك؟ وأنت ربّ العٰلمین؟ قال: أما علمت أنه استطعمك عبدي فلان فلم تطعمه أما علمت أنك لو أطعمته لوجدت ذلك عندي۔یا ابن آدم! أستسقیتک فلم تسقني قال: یا رب کیف أسقیك وأنت رب العٰلمین؟ قال استسقاك عبدي فلان فلم تسقه أما إنك لوأسقیته وجدت ذلك عندي)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ عزوجل قیامت کے دن کہے گا: اے ابن آدم! میں نے تجھ سے کھانا مانگا تھا، تو نے نہیں کھلایا۔ تو وہ کہے گا کہ اے میرے ربّ! میں تجھے کیسے کھلاتا جب کہ تو سب لوگوں کی پرورش کرنے والا ہے۔ اللہ کہے گا: کیا تجھے خبر نہیں کہ تجھ سے میرے فلاں بندے نے کھانا مانگا تھا، لیکن تو نے اُسے نہیں کھلایا؟کیا تجھے خبرنہیں کہ اگرتو اسے کھلاتا تو اپنے کھلائے ہوئے کھانے کو میرے ہاں پاتا؟ اے ابن آدم! میں نے تجھ سے پانی مانگا تھا مگر تو نے مجھے نہیں پلایا، تو وہ کہے گا: اے میرے ربّ! میں تجھے کیسے پلاتا جبکہ تو خود ربّ العٰلمین ہے۔ اللہ کہے گا: میرے فلاں بندے نے تجھ سے پانی مانگا تھا، لیکن تو نے اُسے پانی نہیں دیا، اگر تو اسے پانی پلاتا تو وہ پانی میرے ہاں پاتا۔”

یہ حدیث ِقدسی اللہ تعالیٰ اور بندے کے درمیان تعلق کو ظاہر کرتی ہے۔ خاص طور پر اللہ کو اپنے غریب اور نادار بندے کتنے عزیز ہیں کہ ان کے حق کو اللہ نے اپنا حق قرار دیا ہے اور قیامت کے دن اس کی باز پُرس رکھی ہے۔ اس لئے بھوکے کو کھانا کھلانا اور پیاسے کو پانی پلانا بڑے اَجرو ثواب کا کام ہے، اس سے قربِ الٰہی حاصل ہوتاہے۔ اس طرح ہر محروم اور نادار کے لئے خوشحال لوگوں کے مال میں حصہ رکھ دیا گیا ہے :

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں