119

اہلیہ کے ساتھ آخری گفتگو: علامہ عبدالعزیز حنیف رحمہ اللہ

والدہ کے ساته آخری گفتگو

امی جی نے جو بتایااس کاخلاصہ یہ ہے کہ
جمعہ کی صبح تقریبا ساڑهے نو بجے لاونج میں ناشتہ کیا. امی جی نے پاس رکهی کتاب “اعمال ایسے کہ فرشتے اتریں” کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج میں نے اس میں ایک ایسی حدیث پڑهی ہے جو آپ نے بهی کبهی نہیں سنائ اور نہ میں نے کہیں اور سنی ہے. میں پڑه کر سناتی ہوں.اس پر مسکراتے ہوئے چهوٹی بیٹی کو کہا: اب آپ کی عالمہ فاضلہ ماں حدیث سنانے لگی ہیں.اس پر امی جی نے کہا آپ سنا دیں تو جواب دیا نہیں.آپ سنائیں.امی جی نے حدیث کا اردو ترجمہ سنایا تو مسکرا دیے. اس کے تهوڑی دیر بعد کمرے میں چلے گئے اور جمعہ کی تیاری کرنے لگے.غسل سے فارغ ہو کر، سفید لباس پہن کر، تیار ہو کر لاونج میں بیٹهے تهے کہ بارہ بجے بڑے بیٹے نے کہا کہ چلیں میں یونیورسٹی جاتے ہوئے آپ کو مسجد چهوڑ دیتا ہوں.امی جی کو اللہ حافظ کہہ کر عزیز الرحمن کے ساته مسجد چلے گئے.بعد میں امی جی، بیٹی کے ساته مسجد پہنچیں تو خطبہ شروع کر چکے تهے.اتفاق دیکهیے کہ جو حدیث امی جی نے سنائ وہ جمعہ کی فضیلت ہی سے متعلق تهی.شاید اللہ تعالی اس کے ذریعے انہیں خوشخبری سنوانا چاہتے تهے. اس حدیث کو سب کے فائدے کے لیے کتاب سے شئیر کیا جا رہا ہے


1

2

3

4

5

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں